زمان و مکاں کی حقیقت، ایک مکالمہ

طبعی سائنس کی حقیقت پربرٹرینڈ رسل اوراقبال کے درمیان اتفاق پایا جاتاہے۔دونوں نے مادے پر ایک طرح سے کانٹیَن ’’نامینا‘‘ کی پرت ڈال دی ہے۔ حالانکہ رسل تو فی نفسہ ریئلسٹ (Realist) ہے۔اقبال بھی مادے کو حق قران کی رُوسے مانتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتاہے کہ ریئلٹی اصل میں پرت درپرت ہے اور تاحال منطقی فہم اورعقلیت تمام پرتوں پر عبورحاصل کرنے سے قاصر ہے۔گویا ہمیں حقیقت کی سطحات کا علم عقل دیتی ہےلیکن مطلق حقیقت کا علم نہیں دیتی۔ چنانچہ مذہب عقل کے نسبت مطلق حقیقت کےزیادہ قریب ہے