عربی کے ابتدائی اسباق……….سبق نمبر دو

عربی کے ابتدائی اسباق
سبق نمبر دو (مورخہ ۲۸ مارچ ۲۰۱۲)
(نقطہ نمبر 14 تک سبق نمبر 1 سے پڑھیں)

15: تنکیر ، کسی اس کو نکرہ بنانا یا کسی اسم کا نکرہ ہونا۔

16: لام تعریف “ال” جو کسی اسم پر لگایا جاتا ہے۔ الکتاب میں ال

17: معرف باللّام: وہ اسم جس کے شروع میں لامِ تعریف داخل ہو۔ مثلاً ۔ الکتاب ۔

18: وحدت : کسی لفظ کا ایسی حالت میں ہونا جس سے ایک چیز سمجھی جائے اس وقت اس اسم کو واحد یا مفرد کہینگے ،رَجُلُٗ (ایک مرد)۔

19: تثنیہ، کسی اسم کا ایسی حالت میں ہونا جس سے دوچیزیں سمجھی جائیں۔ رَجُلانِ (دو مرد)اس صورت میں اس اسم کو مُثَنیٰ یا تثنیہ کہتے ہیں۔

20: جمع ۔ کسی لفظ کا ایسی حالت میں ہونا جس میں دوسے زیادہ چیزیں سمجھی جائیں: رِجَالُٗ (دو سے زیادہ مرد) ایسے لفظوں کو جمع یا مجموع کہتے ہیں۔

21: اسم جمع ، وہ لفظ ہے جو بظاہر لفظ مُفرد ہو مگر ایک جماعت پربولاجائے : قُومُٗ

22: تذکیر ، کسی اسم کو مذکر بنانا یا کسی اسم کا مذکر ہونا۔

23: تانِیث ، کسی اسم کو مونث بنانا یا کسی اسم کا مونث ہونا۔

24: حروف تہجی ، الف ، با، تا، ثا۔۔۔۔۔۔۔۔۔سے لے کر یا تک کل حروف کو حروف تہجی کہتے ہیں۔

25: حروف علت ، ا، و،ی، حروف علت ہیں۔

26: حروف صحیح ، حروف علت کے سوا بقیہ حروف تہجی کو حروف صحیح کہتے ہیں۔

27: ھَمزَہ: ایک ہمزہ (ء) تو وہی ہے جو حروف تہجی کا ایک حرف ہے ۔ دوسرے وہ الف جو متحرک ہو : (اَ،اِ ،اُ) یا یو جزم والا ہو (رَاسُٗ میں الف) ھمزہ کہلاتا ہے ۔ ہاں جزم والے الف پر اکثر اور متحرک پر بعض اوقات حرف ھمزہ (ء) بھی لکھتے ہیں۔رَاسٌ اور اَمَرَ۔

28: ھَمزۃُالوَصل، کسی لفظ کے شروع کا وہ ہمزہ جو ماقبل سے ملنے کی حالت میں تلفظ سے ساقط ہوجائے: الکتاب کا ہمزہ ورقُ الکتاب میں۔

 سبق نمبر 3